(ایجنسیز)
اقوام متحدہ نے شامی افواج کی جانب سے عوام پر حملوں کا الزام لگاتے ہوئے بشار الاسد حکومت سے براہ راست رابطے منقطع کر دیے ہیں۔
اپنے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ شام میں جاری تنازعے کے حوالے سے ذاتی طور پر متعدد بار بشار الاسد رابطہ کیا لیکن جب محسوس کیا کہ شامی حکومت اپنی بات پر پکی نہیں رہتی تو رابطوں کو غیر سود مند سمجھتے ہوئے ختم کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت سے رابطوں کے لیے خصوصی نمائندے الاحضر ابراہیمی کو ذمہ داریاں سونپ
دی ہیں کیونکہ وہ اس علاقے کے حکومتی و سیاسی کھلاڑیوں کو خوب اچھی طرح سمجھتے ہیں، شام کی صورت حال کے بارے میں تشویش کے باوجود اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ شام 3 سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھ 50 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ لاکھوں دوسرے ملکوں میں پناہ کے چکے ہیں لیکن اس کے باوجود شامی حکومت نے ملک 3 جون کو صدارتی انتخاب کا اعلان کیا جو کہ نا قابل قبول ہے۔ دوسری جانب شام کی متحدہ اپوزیشن نے بھی جون کے متوقع صدارتی انتخاب کو مسترد کر دیا ہے۔